آل
آل{1} {آل} (عربی)
اول آل
عربی زبان سے ماخوذ ہے، عربی زبان میں بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ اردو میں بھی اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1503ء میں نوسرہار (قلمی نسخہ) میں مستعمل ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
معانی
ترمیماولاد، ذریات (عموماً امرا اور شرفا کے لیے مستعمل)۔
؎ توڑ اس کا رومۃ الکبرٰی کے ایوانوں میں دیکھ
آل سیزر کو دکھایا ہم نے پھر سیزر کا خواب [1]
2. قوم، کنبہ، قبیلہ۔
"اس کا قول حجت نہ ہوتا تو اس کے نہ ماننے سے آل فرعون کو عذاب نہ گھیرتا۔" [2]
3. آنحضرت (صلعم) کی اولاد آل عبا۔
؎ حر نے کہا خموش ہو اور بانی ستم
بندہ ہوں میں تو آل کا اولاد کی قسم [3]
سادات، بی بی فاطمہ الزہرا کی اولاد۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، 7:1)
انگریزی ترجمہ
ترمیمFamily, relations, kinsfolk; children, offspring, progeny; house, race, dynasty
مترادفات
ترمیمخانْدان نَسْل اقربا اَولاد
مرکبات
ترمیمآلِ پَیْغَمْبَر، آلِ عِمْران، آل و اَطْفال، آل و عَیال، آلِ یٰسِین، آلِ پاک، آلِ اَطْہار، آل اَوْلاد
رومن
ترمیمAal
تراجم
ترمیمانگریزی : Children and grand-children; progeny
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1938ء، ارمغان حجاز، اقبال، 219 ) 2 ^ ( 1969ء، حافظ محمد ایوب، فتنہ انکار حدیث، 54 ) 3 ^ ( 1938ء، مراثی نسیم، 170:1 )