آن {آن} (سنسکرت، فارسی)

فارسی زبان میں آن اور سنسکرت میں اَیَن استعمال ہوتا ہے اور اردو میں 1564ء میں اردو میں حسن شوقی نے استعمال کیا اور قدیم آں استعمال ہوتا تھا۔

اسم مجرد (مؤنث - واحد)

جمع غیر ندائی: آنوں {آ + نوں (و مجہول)}


معانی

ترمیم

ادا، چھب، کسی عضو کی معشوقانہ دلکش حرکت، عشوہ، غمزہ۔

؎ دو دو چھریاں لیے پھرتا ہے حسینوں کا شباب

شان ہوتی ہے جدا، آن جدا ہوتی ہے [1]

2. دلکشی، جاذبیت۔

؎ سانولا رنگ ہو کہ گورا ہو

آن ہو جس میں خوبرو ہے وہی [2]

3. طریقہ، انداز، طرز، ڈھب، طور۔

"برگزیدگانِ خدا کی ہرآن سے شانِ الٰہی جلوہ گر ہوتی ہے" [3]

4. طبیعت، مزاج، عادت، خصلت۔

"اچھا میں تم کو تمھاری ماں سے ملتی جلتی ایک شکل دکھاؤں، وہ تمھاری بہن صفیہ ہے جس نے اپنی ماں کی کوئ آن نہیں چھوڑی"۔ [4]

5. بناوٹ، تصنع۔

؎ ایک فقط ہے سادگی تس پہ بلائے جاں ہے تو

عشق کرشمہ کچھ نہیں آن نہیں، ادا نہیں [5]

6. بانکپن، تمکنت، وقار۔

"اس وقت بھی ان میں ایک آن پائی جاتی تھی"۔ [6]

7. سج، دھج۔

؎ صورت وہی، حشم بھی وہی، شان بھی وہی

جامہ وہی، قبا بھی وہی، آن بھی وہی [7]

8. قسم،عہد۔

؎ کیا تمھیں برات میں جانے کی آن ہے"۔ [8]

9. رواج، رسم، ریت۔

"ہمارے ہاں تو بڑوں سے آن چلی آتی ہے کہ سیدوں کے سوا کسی کو بیٹی نہ دیں اور نہ کسی کی بیٹی لیں"۔ [9]

10. وعدہ۔

؎ قول و عمل ہوں ایک یہ مردوں کی شان ہے

حق پر نثار ہوں گے ہماری یہ آن ہے [10]

11. خودداری۔

؎ مفلس کی کچھ نظر نہیں رہتی ہے آن پر

دیتا ہے اپنی جان وہ ایک ایک نان پر [11]

12. پاس وضع، وضعداری۔

؎ جس نے صورت تک عدالت کی کبھی دیکھی نہ تھی

ہاتھ سے جس نے بڑوں آن اب تک دی نہ تھی [12]

13. شرم و حیا۔

(پلیٹس) 14. روک ٹوک، ممانعت۔

"ان کے یہاں سبز چوڑیوں کی آن ہے" [13]

15. مرتبہ، شان و شوکت۔

؎ تمھاری عزتیں تھیں، اوج تھا، رتبہ تھا، شانیں تھیں

تمھاری بات تھی، احکام تھے، کہنا تھا آنیں تھیں

1921ء، کلیات، اکبر، 316:1

16. ارادہ، مرضی، خواہش۔

؎ ہم گئے دنیا سے وہ آتے رہے

اس میں کیا ہے اپنی اپنی آن ہے

17. ضد، ہٹ۔

(نوراللغات، 141:1)


معانی2

ترمیم

فعل لازم

آنا مصدر سے حاصل مصدر، آ کی جگہ مستعمل تھا، فعل معطوفہ اور افعال مرکبہ میں مستعمل (آن پہنچنا، آن گرنا) وغیرہ۔

"دل رہا شہرِ دیدار کا نگہبان، اغیار کوں واں نہیں دیتا آن"۔ [14]

مترادفات

ترمیم

عادَت عِزَّت حَلْف رَسْم حَیا ضِد آرْزُو خاطِر شان

روزمرہ جات

ترمیم

آنی سے باقی نہ ہونا بات پر اڑے رہنا، ٹس سے مس نہ ہونا۔

لاکھ میں نے سمجھایا بگڑ کر سنور کر مار کر چمکار کر مگر کیا مجال جو اپنی آنی سے بانی ہو۔" [15]

آن رکھنا

وضعداری عزت یا ساکھ کی حفاظت کرنا۔

؎ نہ دیکھے عمر بھر منہ آرزو کا خدا مایوس دل کی آن رکھ لے [16]

مراد پوری کرنا۔

خدا تمھاری آن رکھے۔" [17]

آن رہنا

آن رکھنا کا فعل لازم ہے۔

یہ سچ ہے کہ کہنے میں آن نہیں رہتی۔" [18]

آن سے ماروں تان سے ماروں پھر نہ مرے تو ران سے ماروں۔

بازاری عورتیں کسی نہ کسی طرح مردوں کو گرویدہ کر کے لوٹ ہی لیتی ہیں، کسی نہ کسی ڈھب سے اپنا کام نکالنے اور مطلب پورا کرنے کے موقع پر مستعمل۔ (ماخوذ : نجم الامثال، 39)

آن ماننا

(کسی کے کمال وغیرہ کا) اعتراف کرنا، قائل ہونا، لوہا ماننا، استادی تسلیم کرنا۔"

؎ دیکھ کے کرتی گلے میں سبز دھانی آپ کی دھان کے بھی کھیت نے اب آن مانی آپ کی [19]

آن پر ہونا

بات پر اڑ جانا، کسی بات کو اپنے وقار کا مسئلہ بنا لینا۔

؎ بگڑی ہے ایسی باہم ہے ترک آمد و شد وہ اپنی آن پر ہیں ہم اپنی آن پر ہیں [20]

آن توڑنا

قسم یا عہد سے پھرنا۔ (فرہنگ آصفیہ، 231:1)

قدیم رسم یا معمول کے خلاف کرنا، ہٹ یا ضد کو چھوڑ دینا، وضعداری سے انحراف کرنا۔

؎ کس طرح اب غیر سے ملنے کی توڑیں آن ہم اس سراے دہر میں ہیں اور کوئی آن ہم [21]


آن ٹوٹنا

آن توڑنا کا فعل لازم ہے۔

اس دن سے وہ جو بندش کی آن تھی ٹوٹ گئی۔" [22]

آن جانا

شان و شوکت یا بات میں فرق آنا، وضعداری یا آبرو ختم ہونا۔

ماں باپ کی مجھ سے لاج گئی، پردہ ٹوٹا وہ آن گئی۔" [23]

آن بیچنا

اپنی شان و شوکت وضعداری خودداری یا ناموس کو کسی ادنٰی فائدے کے لیے گنوانا۔"

؎ آسائش جسم کے لیے جان نہ بیچ اور جان بچانے کے لیے آن نہ بیچ [24]

آن پر آنا

ضد پر اڑ جانا، اپنی طاقت اقتدار یا ان و شوکت دکھانا۔

؎ تیغ گر اس کی آن پر آئے دیکھیں کس کس کی جان پر آئے [25]

آن پر بننا

عزت پر حرف آنا، وقار کو ٹھیس لگنا۔

ایک دوسرے کا کیا منہ تکتے ہو آن پر بن آئی ہے کوئی آپاو بتاءو۔" [26]

آن پر جان دینا

عزت آبرو یا ساکھ بچانے کے لیے موت قبول کرنا۔

سادات محمد پور کی لڑکیاں کچھ شک نہیں آن پر جان دینے والی نکلیں۔" [27]

طور طریقے یا وضع وغیرہ کو تہ دل سے پسند کرنا، جیسے : ہم ان کی ایک ایک آن پر جان دیتے ہیں مگر وہ ہماری پروا تک نہیں کرتے۔

آن بان کرنا

شان و شوکت دکھانا، دماغ داری یا تمکنت کا اظہار کرنا۔

؎ اس خوبرو کو بزم حسیناں میں دیکھیے کرتا ہے آن بان بڑی آن تان سے [28]

رومن

ترمیم

aan

تراجم

ترمیم

انگریزی: Manner ; style; behaviour; beauty; a graceful attitude; affectation; an affected gait; pride; dignity


مزید دیکھیے

ترمیم

آن

آن3

آن4

حوالہ جات

ترمیم
    1   ^ ( 1928ء، سرتاج سخن، جلیل، 20 )
    2   ^ ( 1836ء، ریاض الجر، 249 )
    3   ^ ( 1907ء، تذکرۃ المصطفٰی، 15 )
    4   ^ ( 1920ء، لخت جگر، 42:1 )
    5   ^ ( 1810ء، کلیات، میر، 232 )
    6   ^ ( 1935ء، چند ہم عصر، 185 )
    7   ^ ( 1949ء، مراثی نسیم، 157:3 )
    8   ^ ( 1924ء، نوراللغات، 140:1 )
    9   ^ ( 1895ء، حیات صالحہ، 61 )
    10   ^ ( 1912ء، مرثیہ، شمیم، 11 )
    11   ^ ( 1830ء، کلیات، نظیر، 316:1 )
    12   ^ ( 1892ء، دیوان، حالی، 180 )
    13   ^ ( 1891ء، امیر اللغات، 178:1 )
    14   ^ ( 1635ء، سب رس، ملا وجہی، 67 )
    15   ^ ( 1910ء، لڑکیوں کی انشا، 48 )
    16   ^ ( 1926ء، شاد، میخانہ الہام، 380 )
    17   ^ ( 1924ء، نوراللغات، 114:1 )
    18   ^ ( 1803ء، نثر بے نظیر، 114 )
    19   ^ ( 1830ء، نظیر، کلیات، 55 )
    20   ^ ( 1911ء، تسلیم، دیوان (دفتر خیال)، 170 )
    21   ^ ( 1917ء، پیارے صاحب رشید، گلستان رشید، 49 )
    22   ^ ( 1887ء، سخندان فارس، 88 )
    23   ^ ( 1917ء، روداد قفس، 29 )
    24   ^ ( 1955ء، رباعیات امجد، 56:3 )
    25   ^ ( 1797ء، بیان، دیوان )
    26   ^ ( 1929ء، ناٹک کتھا، 92 )
    27   ^ ( 1929ء، طوفان اشک، 17 )
    28   ^ ( 1905ء، یادگار داغ، 124 )