آیا2
آیا{1} {آ + یا} (فارسی)
اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور کلمہ استفہام مستعمل ہے۔ اردو میں بھی اصلی معنی یعنی بطور استفہام ہی مستعمل ہے اس لیے مختص حروف کی ذیل میں شمار ہوتا ہے سب سے پہلے 1732ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔
حرف استفہام
معانی
ترمیمکلمہ استفہام، سوال یہ ہے، دریافت طلب بات یہ ہے، پوچھنا یہ ہے اکثر اس کے بعد "یا" یا "کیا" مستعمل ہے۔
؎ آیا یہ قویٰ فنا نہ ہوں گے
معدوم کبھی یہ کیا نہ ہوں گے [1]
2. شاید۔ (جامع اللغات، 83:1)
"اس نے کہا اے عزیز آیا تجھے خلل دماغ ہوا ہے۔" [2]
3. بتاؤ تو، آخر
"مقابلے کی رائے دیتے ہیں تو اس کا انجام آیا کیا ہو گا۔" [3]
انگریزی ترجمہ
ترمیمused to interogate or express astonishment, ha! whether or not, whether, O!
مترادفات
ترمیمکَیا شایَد
حوالہ جات
ترمیم1 ^ ( 1927ء، تنظیم الحیات، 39 ) 2 ^ ( 1846ء، قصہ اگرگل، 27 ) 3 ^ ( 1901ء، آفتاب شجاعت، 297:1 )