"آنکھ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏روزمرہ جات: معمولی ترمیم؛
م ←‏روزمرہ جات: معمولی ترمیم؛
سطر 284:
| valign="top" | آنکھیں چار نہ کرنا، بے مروتی کرنا، (شرمیلے پن یا ناز و ادا کی بنا پر یا احفائے راز وغیرہ کے لیے کسی کی طرف) کھل کر نہ دیکھنا، ٹال دینا۔
| valign="top" | اسلام کی سچی تعلیم یہی تھی کہ تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو جو تمہاری اعانت کے محتاج ہیں ان سے آنکھ نہ چراءو۔" {{حوالہ
| نام=r35 | عنوان=راشدالخیری، زیور اسلام | تاریخ =ء1936ء | صفحہ=12 }} [35]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ دبا کر دیکھنا
سطر 295:
| نرغے میں ہم ہیں سوتے ہو کیا رن میں چین سے
| تم نے بھی آنکھ پھیر لی بیکس حسین سے}} {{حوالہ
| نام=r37 | عنوان=شمیم، مرثیہ | تاریخ =ء1912ء | صفحہ=18 }} [37]
|-
| valign="top" | توجہ ہٹا لینا، کنارہ کرنا، گریز کرنا۔
سطر 303:
| valign="top" | مرنا، دنیا سے گزرنا۔
| valign="top" | اب کی تو مروا ہی ڈالا تھا اور آپ نے بھی آنکھیں پھیر لی تھیں۔" {{حوالہ
| نام=r39 | عنوان=سرشار، خدائی فوجدار | تاریخ =ء1903ء | صفحہ=93:1 }} [39]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ توتے کی طرح بدلنا | پھرانا | پھیرنا
| valign="top" | یکایک بے مروتی اختیار کرنا، بے مروتی کرتے دیر نہ لگنا۔
| valign="top" | کیا توتے کی طرح آنکھ بدلی ہے گویا کبھی آشنا ہی نہ تھے۔" {{حوالہ
| نام=r40 | عنوان=نوراللغات | تاریخ =ء1924ء | صفحہ=157:1 }} [40]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ ٹھہرنا
سطر 315:
| آنکھ ٹھہرے فروغ جام پہ
| کیا ہر کرن آفتاب کی سی ہے }} {{حوالہ
| نام=r41 | عنوان=بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر | تاریخ =ء1934ء | صفحہ=231 }} [41]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ جاتی رہنا
| valign="top" | بصارت زائل ہونا، کسی صدمے یا بیماری سے بینائی ختم ہو جانا۔
| valign="top" | صفدر جنگ کی بائیں آنکھ میں ایک تیر لگا جس سے آنکھ جاتی رہی۔" {{حوالہ
| نام=r42 | عنوان=بیگمات اودھ | تاریخ =ء1956ء | صفحہ=26 }} [42]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پھرانا
سطر 327:
| خوش ہو کے عبث مجھ کو ستا لیتا ہے
| تنتی ہیں بھویں آنکھ پھرا لیتا ہے }} {{حوالہ
| نام=r43 | عنوان=شادعظیم آبادی، رباعیات | تاریخ =ء1927ء | صفحہ=77 }} [43]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ پھرنا
سطر 334:
| آنکھ تیری جو پھری پھر گئی ساری دنیا
| انتہا ہے کہ مخالف ہے مرا دل مجھ سے }} {{حوالہ
| نام=r44 | عنوان= | تاریخ =ء | صفحہ= }} [44]
|-
| valign="top" | مر جانا، عالم اختصار ہونا۔
سطر 340:
| اس کی جب آنکھ پھری پھر گئیں اس کی آنکھیں
| شیفتہ مرنے پہ تیار ہی کیا پھرتا تھا }} {{حوالہ
| نام=r45 | عنوان=جان سخن | تاریخ =ء1915ء | صفحہ=193 }} [45]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پھوٹنا
سطر 351:
| سامنے آنکھوں کے خوں نور نظر کا جو بہا
| آنکھ بھر لائے مگر اف بھی زباں سے نہ کہا }} {{حوالہ
| نام=r47 | عنوان=لڑکیوں کی انشا، راشدالخیری | تاریخ =ء1910ء | صفحہ=51 }} [47]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پتھرانا
سطر 358:
| پتھرا گئی تھی آنکھ مگر بند تو نہ تھی
| اب یہ بھی انتظار کی صورت نہیں رہی }} {{حوالہ
| نام=r48 | عنوان=شمیم، مرثیہ | تاریخ =ء1912ء | صفحہ=19 }} [48]
|-
! scope="row" valign="top" | آنْکھ پرنم ہونا
سطر 365:
| شبیر ہیں لخت جگر سرور عالم کیا
| غم اسے جو آنکھ شہ میں ہے پرنم }} {{حوالہ
| نام=r49 | عنوان=فانی، کلیات | تاریخ =ء1941ء | صفحہ=210 }} [49]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پر میل (تک) نہ ہونا
| valign="top" | تیوری پر بل نہ پڑنا، قطعاً ناگوار نہ گزرنا۔
| valign="top" | میں نے خود (ان کو) لاکھوں ہار کے اٹھتے دیکھا تھا، آنکھ پر میل تک نہیں اچھی خاصی دولت پلک جھپکاتے آئی گئی ہو گی۔" {{حوالہ
| نام=r50 | عنوان=مرثیہ یاور اعظمی | تاریخ =ء1972ء | صفحہ=2 }} [50]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پڑنا
سطر 377:
| چشم ساقی کی وہ مخمور نگاہی توبہ
| آنکھ پڑتی ہے چھلکتے ہوئے پیمانوں کی }} {{حوالہ
| نام=r51 | عنوان=خونی راز، مرزا رسوا | تاریخ =ء1924ء | صفحہ=82 }} [51]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ پسیجنا
سطر 384:
| بے رحم سنگدل ستم اطوار بدشعار
| آنکھیں پسیجتی نہیں تڑپے کوئی ہزار }} {{حوالہ
| نام=r52 | عنوان=فانی، کلیات | تاریخ =ء1941ء | صفحہ=191 }} [52]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بہانا
سطر 391:
| رونے دھونے سے نہ کچھ بات بن آئی اپنی
| ان کا کچھ بھی نہ گیا آنکھ بہائی اپنی }} {{حوالہ
| نام=r53 | عنوان=مرثیہ رائق | تاریخ =ء1938ء | صفحہ=9 }} [53]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بہنا
سطر 398:
| دیکھ بہتی آنکھ میری ہنس کے بولا کل وہ شوخ
| بہ نہیں اب تک ہوا منہ کا ترے ناسور کیا }} {{حوالہ
| نام=r54 | عنوان=واسوخت شبیر خان | تاریخ =ء1921ء | صفحہ=13 }} [54]
|-
| valign="top" | پتلی اور دیدے کا خراب اور بے نور ہو جانا۔
| valign="top" | ایسا نزلہ گرا کہ دونوں آنکھیں بہ گئیں۔" {{حوالہ
| نام=r55 | عنوان=میر، کلیات | تاریخ =ء1810ء | صفحہ=369 }} [55]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ بھر آنا
سطر 409:
| سوشیلا نے پتی کی اپنے جب یہ آرزو پائی
| تو دل ڈوبا وفور بیکسی سے آنکھ بھر آئی }} {{حوالہ
| نام=r56 | عنوان=امیراللغات | تاریخ =ء1891ء | صفحہ=216:1 }} [56]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بھر کر دیکھنا
سطر 416:
| رخ جاناں کے آگے ہر تماشائی کو سکتا ہے
| کوئی خورشید کو بھی آنکھ بھر کے دیکھ سکتا ہے }} {{حوالہ
| نام=r57 | عنوان=مطلع انوار | تاریخ =ء1929ء | صفحہ=156 }} [57]
|-
| valign="top" | جی بھر کر دیدار کرنا، سیر ہو کر دیکھنا۔
سطر 422:
| کوئی دیکھے کیونکر انہیں آنکھ بھر کے
| کڑے تیوروں نے بٹھایا ہے پہرا }} {{حوالہ
| نام=r58 | عنوان=دیوان اسیر، گلستان سخن | تاریخ =ء1854ء | صفحہ=445 }} [58]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ بدلنا
سطر 429:
| میزباں کی دیکھتی ہے آنکھ جب بدلی ہوئی
| واں سے اٹھ کر دوسری جا ڈھونڈتی ہے میہماں }} {{حوالہ
| نام=r59 | عنوان=سریلی بانسری | تاریخ =ء1938ء | صفحہ=11 }} [59]
|-
| valign="top" | بے مروتی اور بے رخی اختیار کرنا
سطر 435:
| وہ اپنی دھن کا پکا ہے جو بدلی آنکھ تو بدلی بندھے
| پانی کی یہ لہریں لکیریں سمجھو پتھر کی }} {{حوالہ
| نام=r60 | عنوان=حالی، کلیات نظم حالی | تاریخ =ء1914ء | صفحہ=118:2 }} [60]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="3" | آنکھ بند کرنا
سطر 442:
| اللہ رہے چھوٹ روے شہ ارجمند کی
| ذرے جو چمکے آنکھ ستاروں نے بند کی }} {{حوالہ
| نام=r61 | عنوان=سریلی بانسری، آرزو | تاریخ =ء1938ء | صفحہ=84 }} [61]
|-
| valign="top" | کسی کام کی طرف سے غفلت برتنا، بے توجہی کرنا، نظرانداز کرنا۔
| valign="top" | بغداد کے کارناموں سے آنکھیں بند کر لینا تو اپنی میراث کو ٹھکرانا ہے۔" {{حوالہ
| نام=r62 | عنوان=مرثیہ رفیع (مرزا طاہر) | تاریخ =ء1934ء | صفحہ=5 }} [62]
|-
| valign="top" | مر جانا۔
| valign="top" | جس دن سے میاں نے آنکھ بند کی برقعہ ان کے سر پر تھا۔" {{حوالہ
| نام=r63 | عنوان=تعلیمی خطبات (ڈاکٹر ذاکر حسین) | تاریخ =ء1946ء | صفحہ=206 }} [63]
|-
! scope="row" valign="top" rowspan="2" | آنکھ اوپر نہ اٹھنا
| valign="top" | کمال مصروفیت کی وجہ سے کام کے علاوہ کسی اور طرف دھیان نہ دینا۔
| valign="top" | ایسے لکھنے میں مصروف ہیں کہ آنکھ اوپرنہیں اٹھاتے۔" {{حوالہ
| نام=r64 | عنوان=اخوان الشیاطین | تاریخ =ء1932ء | صفحہ=310 }} [64]
|-
| valign="top" | شرم وغیرہ کی وجہ سے نظر اونچی نہ کرنا۔
سطر 461:
| نادان رو رہی تھی برابر یہ حال تھا
| اوپر نہ آنکھ اٹھاتی تو دم بھر یہ حال تھا }} {{حوالہ
| نام=r65 | عنوان=امیراللغات | تاریخ =ء1891ء | صفحہ=212:1 }} [65]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل
| valign="top" | جو چیز آنکھ کے سامنے نہ ہو اگر وہ قریب ہو تب بھی دور ہے۔
| valign="top" | منہ دیکھے کی دوستیاں رہ گئی ہیں آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔" {{حوالہ
| نام=r66 | عنوان=عزم جونپوری، ذکر وفا | تاریخ =ء1972ء | صفحہ=15 }} [66]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اونچی کرنا
سطر 473:
| کیا ہوا جرم ہے کیا کون سی میری تقصیر
| آنکھیں اونچی کرو کیوں بیٹھے ہو شرمائے ہوئے }} {{حوالہ
| نام=r67 | عنوان=دلی کی چند عجیب ہستیاں | تاریخ =ء1943ء | صفحہ=147 }} [67]
|-
! scope="row" valign="top" | آنکھ اونچی ہونا
سطر 494:
| دیکھا جو آنکھ اٹھا کے شہ دیں نے ایک
| بار سایہ کیے تھے فرق پہ جبریل نامدار }} {{حوالہ
| نام=r70 | عنوان=قلق (امیراللغات، 211:1) | تاریخ =1880ء | صفحہ= }}
|-
| style="vertical-align:top; text-align:right;" | سامنے دیکھنا۔
سطر 612:
| سب رشتے تڑا کر اپنے پلے باندھا دن رات آنکھیں بچھائیں۔" [101]
|}
 
 
 
 
<references/>
 
==فقرات==