شفق
اردو
ترمیملفظ | زبان | اسم - فعل - حرف | مذکر | مؤنث | جمع |
---|---|---|---|---|---|
شفق | عربی | اسم ( اسم معرفہ) | شفق |
اشتقاقیات
ترمیمشفق←شفَق
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
تلفظ
ترمیم- ش ف ق
- شَفَق
- شَفَق
معانی
ترمیم- سرخی جو طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت افق پر نمودار ہوتی ہے، آسمانی سرخی۔
- [ کنایۃ ] سُرخی، ہونٹوں کی یا رخسار کی لالی۔
- وہ ہونٹوں کی شفق وہ صبح رخسار وہ زلفوں کی گھٹائیں تیرہ و تار ( ١٩٤٩ء، نبضِ دوراں، ٧٣ )
- مہربانی، ہمدردی۔
- "شفق : مہربان ہونا" ( ١٩٨٢ء، فنِ تاریخ گوئی اور اسکی روایت، ١١٨ )
مترادفات
ترمیمتراجم
ترمیمرومن
ترمیمانگریزی
ترمیم- evening twilight, redness in the horizon at evening
- condolence، sympathy، kindness
- fear
روزمرہ جات
ترمیممرکبات
ترمیم
ماخوذ اصطلاحات
ترمیممزید دیکھیں
ترمیمماخذ
ترمیمحوالہ جات
ترمیمنثری حوالہ جات
ترمیمشعری حوالہ جات
ترمیمپہنا دیا شفق نے سونے کا سارا زیور | |
سورج نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے |
ڈھلتا گیا یادوں کی شفق میں تیرا پیکر | |
احساس نے جب حسن کی توصیف رقم کی |