لفظ |
زبان |
اسم - فعل - حرف |
مذکر |
مؤنث |
جمع
|
---|
شفق |
عربی |
اسم ( اسم معرفہ) |
|
شفق |
|
شفق←شفَق
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
- سرخی جو طلوعِ آفتاب اور غروبِ آفتاب کے وقت افق پر نمودار ہوتی ہے، آسمانی سرخی۔
- صبح جس چیز کا نام ہے وہ دراصل بادِ نسیم کی وہ موج ہے ۔جسے شفق کہتے ہیں۔ وہ درحقیقت ہوا کا جھونکا ہے جو اس کے لالہ زار سے چھو کر گزر گیا ہے۔( 1987ء، نگار، کراچی،سالنامہ، 23 )
- [ کنایۃ ] سُرخی، ہونٹوں کی یا رخسار کی لالی۔
- وہ ہونٹوں کی شفق وہ صبح رخسار وہ زلفوں کی گھٹائیں تیرہ و تار ( ١٩٤٩ء، نبضِ دوراں، ٧٣ )
- مہربانی، ہمدردی۔
- "شفق : مہربان ہونا" ( ١٩٨٢ء، فنِ تاریخ گوئی اور اسکی روایت، ١١٨ )
- evening twilight, redness in the horizon at evening
- condolence، sympathy، kindness
- fear
روزمرہ جات
ترمیم
- شفق پھولنا
- شفق کھلنا
- شفق نمودار ہونا
- شفق آلود
- شفق آمیز
- شفق پوش
- شفق زار
- شفق شمالی
- شفق گوں
ماخوذ اصطلاحات
ترمیم
مزید دیکھیں
ترمیم
نثری حوالہ جات
ترمیم
شعری حوالہ جات
ترمیم
پہنا دیا شفق نے سونے کا سارا زیور
|
سورج نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے
|
ڈھلتا گیا یادوں کی شفق میں تیرا پیکر
|
احساس نے جب حسن کی توصیف رقم کی
|