- اُیعنی مشکل کام ہے۔ یہ کہاوت ایسے وقت بولتے ہیں جب کوئی ٹیڑھا اور بہت مشکل کام سر پر آن پڑے۔ [1]
قصّہ یہ ہے کہ ایک شخص نے کھیر پکائی۔ سوچا الله کے نام پر کسی فقیر کو بھی تھوڑی سی کھیر دینی چاہیے۔ اسے جو پہلا فقیر ملا وہ اتفاق سے نابینا تھا اور اس فقیر نے کبھی کھیر نہیں کھائی تھی۔ جب اس شخص نے فقیر سے پوچھا، "کھیر کھاؤ گے؟"
تو فقیر نے سوال کیا، "کھیر کیسی ہوتی ہے؟"
اس شخص نے جواب دیا، "سفید ہوتی ہے۔"
اندھے نے سفید رنگ بھلا کہاں دیکھا تھا۔ پوچھنے لگا، "سفید رنگ کیسا ہوتا ہے؟"
اس شخص نے کہا، "بگلے جیسا۔"
فقیر نے پوچھا، "بگلا کیسا ہوتا ہے؟"
اس پر اس شخص نے ہاتھ اٹھایا اور انگلیوں اور ہتھیلی کو ٹیڑھا کر کے بگلے کی گردن کی طرح بنایا اور بولا، "بگلا ایسا ہوتا ہے۔"
نابینا فقیر نے اپنے ہاتھ سے اس شخص کے ہاتھ کو ٹٹولا اور کہنے لگا، "نہ بابا یہ تو ٹیڑھی کھیر ہے۔ یہ گلے میں اٹک جائے گی۔ میں یہ کھیر نہیں کھا سکتا۔"
[1]