پَشْتو {پَش + تو (و مجہول)} (فارسی)

پشتو، پَشْتو


فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے 1837ء کو مثنوی بہاریہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ [1]

معانی

ترمیم

1. پٹھانوں کی زبان جو عموماً پاکستان کے سرحدی علاقے اور اس کے بالائی حصے نیز بلوچستان کے بعض علاقوں میں بولی جاتی ہے۔

؎ شیخ بولے کہ میاں یہ تو بتاؤ ہم سے

قوم کو اس دیس میں پشتو کی ضرورت کیا تھی، [2] 2. { موسیقی، طبلہ } امیر خسرو کی ایجاد کردہ ایک تال کا نام اس تال میں نقش و گل اور رباعی وغیرہ گاتے ہیں اس کا ٹھیکہ چھ حرف کا ہے دھن، دھگ، تہ، نا، نہ، کے (ماخوذ : معدن الموسیقی، 194)

نمبر15 غزل، دھن بھیرویں تال پشتو۔"، [3]

3. ایک قسم کا رقص جو پشتو تال پر ناچا جاتا ہے۔

؎ جھولے تھا فرحت کا ہنڈولہ ہنڈول

پشتو ناچے تھا کمانچہ بال کھول، [4]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

the language of Afghans The language of the Pathans

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( مؤنث - واحد )
  2. ( 1921ء، اکبر، کلیات، 2، 149:3۔ )
  3. ( 1908ء، عشق فیروزلقا، 27 )
  4. ( 1837ء، مثنوی بہاریہ، 10 )

مزید دیکھیں

ترمیم