حال {حال} (عربی)

ح و ل، حال

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1582ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں (مذکر - واحد)

جمع ندائی: حالات {حا + لات}

جمع غیر ندائی: حالوں {حا +لوں (واؤ مجہول)}

معانی

ترمیم

1. موجودہ زمانہ۔

؎ تربت یہ وہ کھڑے ہیں ہم ہیں کہ محوِ غفلت

اے کاش عہد ماضی اس وقت حال ہوتا، [1]

2. { قواعد } فعل کی وہ صورت جس سے زمانۂ موجودہ کا اظہار ہوتا ہے۔

"کتاب کا موضوع حال، ماضی اور مستقبل کے صیغوں کا غوی استعمال ہے۔"، [2]

3. { قواعد }وہ لفظ جو فاعل یا مفعول کی ہیت یا حالت ظاہر کرے، زوالحال کی حالت، کیفیت بتانے والا لفظ۔

"حالیہ کی اپنی خاص حیثیت حالت کی ہے یعنی کسی مسندالیہ کی حالت بیان کرنے کے لیے وضع کیا جاتا ہے۔"، [3]

4. ماضی قریب، وہ زمانہ جس کو گزارے تھوڑا وقت ہوا ہو۔

"حال کی تصنیف ہے شعرا کا کلام نہایت کثرت سے جمع کیا ہے۔"، [4]

5. حالت، کیفیت، گت۔

"طبعاً سیدھے تھے اس لیے حالِ دل زبان پر ہی رہتا تھا۔"، [5]

6. دم خم، طاقت، سکت، تاب وتواں۔

؎ جو کچھ ہوا سو ہوا اب سوال ہی کیا ہے

بیانِ حال کروں مجھ میں حال ہی کیا ہے، [6]

7. سرگزشت، وہ حالت جو گزری یا گزر رہی ہے، ماجرا، واقعہ۔

"میں نے اس سفر کا کچھ حال پرانے چراغ کے مضمون .... میں لکھا ہے۔"، [7]

8. ذاتی و واقعی تجربہ، حقیقی حالت، درونی کیفیت، واردات قلبی، انسان پر بیتنے والی کیفیت۔

"عارضی بندوبست کے موجود طریق کسی حال مکمل نہیں ہیں۔"، [8]

9. ایک قسم کی بے خودی، اضطرابی کیفیت جو محفل سماع یا مجلس میں صوفیانہ کلام سن کر اہل دل پر طاری ہوتی ہے۔ عارفانہ کلام سنتے وقت مشائخ کا وجد۔

"زخمی شیر کو دہکتے ہی وہ خود قوالی کے حال کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔"، [9]

10. { تصوف }وہ جوش و سرور کی کیفیت جس کا تعلق استفراق یادِ الہٰی یا لطفِ الہٰی سے ہو۔

"جو کچھ من قبیل کیفیات قلب میں وارد ہو محض موہبت الہٰی سے بغیر تام کے اس کو حال کہتے ہیں۔"، [10]

11. { کلام }وجود کی وہ صفت جو نہ موجود ہے نہ معدوم یعنی وجود اور عدم کی درمیانی کیفیت۔

؎ ہو دفن گر زمین میں بھی تو نکال دو

کل پرسوں کا نہ وعدہ کرو مجھکو حال دو، [11]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

state, condition, circumstances, case, predicament, situation; existing or present state (as of revenue collection); a state of ecstasy , frenzy , or religious transport; (in Gram.) the present tense

مترادفات

ترمیم

مَوجُود،

مرکبات

ترمیم

حال حال

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1924ء، انجم کدہ، 73 )
  2. ( 1973ء، جامع القواعد (حصہ غو)82 )
  3. ( 1973ء، جامع القواعد (حصہ نحو)90 )
  4. ( 1907ء، شعرالعجم، 6:1 )
  5. ( 1984ء، قلمرو، 56 )
  6. ( 1947ء، سہا، کلام سہا (ق)34 )
  7. ( 1983ء، کاروان زندگی، 180 )
  8. ( 1940ء، معاشیات ہند (ترجمہ) )
  9. ( 1940ء، مضامین رموزی، 57 )
  10. ( 1921ء، مصباح التعرف، 99 )
  11. ( 1882ء، (ظلمِ عمرانِ روسیاہ) رونق کے ڈرامے، 212:5 )

مزید دیکھیں

ترمیم