ماخوذ
اردو
ترمیملفظ | زبان | اسم - فعل - حرف | مذکر | مؤنث | جمع | جمع استثنائی |
---|---|---|---|---|---|---|
ماخوذ | عربی | اسم ( اسم صفت ذاتی) | ماخوذ | ماخُوذات [ما + خُو + ذات] |
اشتقاقیات
ترمیماخذ ←ماخُوذ
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مفعول ہے اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً 1791ء کو "کلیات حسرت لکھنوی (جعفر علی)" میں مستعمل ملتا ہے۔
تلفظ
ترمیم- م ا خ و ذ
- ما + خُوذ
- ماخُوذ
معانی
ترمیم- اخذ کیا ہوا، وہ (چیز) جو کہیں سے لی گئی ہو۔
- "غالب کے فلسفیانہ خیالات مشرقی اور خصوصیت سے مسلمان فلسفیوں اور صوفیوں کے عقائد سے ماخوذ ہیں۔" ( 1992ء، اردو، کراچی، اپریل، جون، 18 )
- لیا گیا، پکڑا ہوا، گرفتار۔
- "فوج کے بھاگے ہوئے کچھ پرانے شناسا مل گئے جو نام بدل کر فوج میں بھرتی ہی اس لیے ہوئے تھے کہ ڈکیتی وغیرہ کے سنگین جرائم میں ماخوذ تھے۔" ( 1986ء، جوالامکھ، 213 )