ٹھمری
ٹھُمْری {ٹھُم + ری} (سنسکرت)
ستْبھ + ر + اِکا، ٹھُمْری
سنسکرت میں اصل ستبھ+ ر+ اِکا سے ماخوذ اردو زبان میں ٹھمری مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ 1795ء میں "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: ٹھمْرِیاں {ٹھُم + رِیاں}
جمع غیر ندائی: ٹھُمْرِیوں {ٹھُم + رِیوں (واؤ مجہول)}
معانی ترمیم
1. ایک قسم کا چھوٹا دوبول کا گیت جس میں عورت کی جانب سے اظہار عشق ہوتا ہے۔
؎ نجد کے نغمے کہاں ان ٹھمریوں کے سامنے
دیس کو جس نے بھلایا یہ وہی کھماچ ہے، [1]
2. جھوٹی بات، افواہ، گپ۔
(فرہنگ آصفیہ)
انگریزی ترجمہ ترمیم
a species of metre; a variety of song, a species of amorous composition
حوالہ جات ترمیم
- ↑ ( 1921ء، اکبر، کلیات، 300:2 )