ٹھَنْنا {ٹھَن + نا} (ہندی)

ٹھن، ٹھَنْنا

ہندی زبان سے ماخوذ لفظ ٹھن کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر نا لگنے سے ٹھننا بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ 1892ء میں "مہتاب داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم

معانی ترمیم

1. ٹھاننا کا فعل لازم ہے۔

"اس کے دل میں جو ٹھن گئی ہے اسے پورا کر کے چھوڑے گا۔"، [1]

رجوع کریں: ٹھانْنا،

2. مخالفت ہونا، کشیدگی ہونا، ان بن ہونا۔

"سلطان نجد کی شمالی سرحد کے لوگوں سے ٹھنی ہوئی تھی۔"، [2]

3. قرار پانا، شروع ہونا، جاری رہنا۔

"پڑھنے والا سوچتا ہے کہ کیا یہ جنگ یونہی ٹھنی رہے گی۔"، [3]

فعل کی حالتیں

ٹھَنْنا {ٹھَن +نا}ٹھَنْنے {ٹھَن +نے} ،

ٹھَنْنی {ٹھَن +نی}ٹھَنْتا {ٹھَن +تا} ،

ٹھَنْتے {ٹھَن +تے}ٹھَنْتی {ٹھَن +تی} ،

ٹھَنْتِیں {ٹھَن +تِیں}ٹھَنا {ٹھَنا} ،

ٹھَنے {ٹھَنے}ٹھَنی {ٹھَنی} ،

ٹھَنِیں {ٹھَنِیں}ٹھَنا {ٹھَنا} ،

ٹھَنے {ٹھَنے}ٹھَنیں {ٹھَنیں(یائے مجہول)} ،

ٹھَنُوں {ٹھَنُوں}ٹھَن {ٹھَن} ،

ٹھَنو {ٹھَنو(واؤ مجہول)}ٹھَنْیو {ٹھَن+یو(واؤ مجہول)} ،

ٹھَنْیے {ٹھَن+یے}

انگریزی ترجمہ ترمیم

to be fixed or settled; to be determined or resolved; to be ascertained

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1922ء، گوشۂ عافیت، 75:1 )
  2. ( 1904ء، خالد، 38 )
  3. ( 1910ء، معرکۂ مذہب و سائنس، 2 )