ٹھِیکْرا {ٹھِیک + را} (سنسکرت)

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے، اصل معنی اور حالت میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 1790ء میں شاہ عبدالقادر کے ترجمہ "موضح القرآن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر - واحد)

جمع: ٹھِیکْرے {ٹھِیک + رے}

جمع غیر ندائی: ٹھِیکْروں {ٹھِیک + روں (و مجہول)}

معانی

ترمیم

1. مٹی کے برتن کا ٹوٹا ہوا ٹکڑا، نیز تحقیر کے طور پر بحرف مسی اور پرانے ظروف کو بھی کہتے ہیں، (مجازاً) ادنٰی شے۔

؎ ساغر زریں ہو یا مٹی کا ہو اک ٹھیکرا

تو نظر کر اس پہ کچھ اس کے اندر ہے بھرا، [1]

2. ٹوٹا پھوٹا برتن۔ (شبد ساگر)

3. شکستہ مال، زور۔ (پلیٹس)

4. (انکساری یا تحقیر کے لیے) مکان، جائداد، ٹوٹا پھوٹا مکان، ٹھکانا۔

"مکان تم ضرور خرید لو کم سے کم ایک رہنے کا ٹھیکرا تو ہو جائے۔"، [2]

5. فقیر کا بھیک مانگنے کا ظرف۔

؎ گدائی کا ملا تھا ٹھیکرا جو در سے ساقی کے

اسی کو بزم جم میں ساغر گیتی نما پایا، [3]

6. { مجازا } سہارا، آسرا، ذریعہ۔

"اگر کبھی جھانسا دے کر بائی جی کو لے اڑا تو بڑا ہی گھاٹا رہے گا ہمارے مانگنے کھانے کا ٹھیکرا ہی ہاتھ سے جاتا رہے گا۔"، [4]

7. زچگی خانہ کی آلاش ڈالنے کا مٹی کا ظرف۔

"جس ٹھیکرے میں آنول ڈالتے ہیں اس میں پہلے پان چاندی رکھ دیتے ہیں۔"، [5]

8. بھنگی کا گو اٹھانے کا لوہے وغیرہ کا پترا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 206:1)

9. گھڑے وغیرہ کا نچلا حصہ جس میں فقیر آگ جلاتے یا دباتے ہیں) ٹوٹے پھوٹے یا معمولی زیورات؛ بندوق کے گھوڑے کا اوپر کا حصہ؛ ناریل کے سخت پوست کا ٹکڑا۔ (نوراللغات)

مرکبات

ترمیم

ٹھِیکْرے کی مانْگ، ٹھِیکْرے کی مَنْگیتَر

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1911ء، کلیات اسماعیل، 348 )
  2. ( 1940ء، ساغر محبت، 41 )
  3. ( 1933ء، صوت تغزل، 2 )
  4. ( 1911ء، پہلا پیار، 31 )
  5. ( 1905ء، رسوم دہلی، سید احمد، 10 )

مزید دیکھیں

ترمیم