تاریخ
تَارِیخ {تَا + رِیخ} (عربی)
ارخ، تَارِیخ
عربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے "باب تفعیل" سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر رائج ہے۔ کلیات قلی قطب شاہ میں 1611ء کو استعمال ہوا۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: تَارِیخِیں {تَا + ری + خیں (ی مجہول)}
جمع استثنائی: تَوارِیخ {تَوا + رِیخ}
جمع غیر ندائی: تَارِیخوں {تا + ری + خوں (و مجہول)}
معانی
ترمیم1. کسی چیز یا واقعے کے ظہور کا وقت۔
"اس بادشاہ کے حالات اور واقعات کو ٹکڑے ٹکڑے سن و تاریخ کی قید کے سب سے (بیان) نہیں کیا"۔، [1]
2. کسی امر عظیم کے وقت کا تعین، زمانے کا عرصہ۔
؎ تاریخ دہم، جمعہ کے دن، عصر کے وقت آہ
چھپ جائے گا آنکھوں سے اس چاند میں یہ ماہ، [2]
3. شمسی یا قمری مہینے کا ہر دن یا ہر رات۔
"لڑکوں کے نام ان کے نئے درجوں میں آیندہ کی یکم تاریخ کو رجسٹر حاضری پر لکھ دیوے"۔، [3]
4.وہ علم جس سے گزشتہ واقعات اور سیر سے بحث کی جاتی ہے۔
؎ اب تو سب مٹ گئے مٹنے کے نشان بھی اپنے
خاص اک وقت میں تھا علم ہمارا تاریخ [4]
بادشاہوں، نامور آدمیوں، قوموں اور فرقوں کے حالات و واقعات اور حادثات کا تحریری تذکرہ۔
؎ کھولتی حال ہے دنیا میں خدا والوں کا
رمز درویشوں کا کرتی ہے یہ افشا تاریخ [5]
5. حروف ابجد کے اعداد کے لحاظ سے کوئی بات یا واقعہ، کسی حرف یا نظم یا نثر کے کسی جملے میں اس طرح بیان کرنا کہ اس کے مکتوبی حروف کے عدد جمع کرنے سے اس واقعے کا سنہ نکل آئے، اس قسم کے حرف یا جملے یا شعر کو مادہ تاریخ کہتے ہیں، حساب جمل۔
"فن تاریخ اور سیاق و مساحت وغیرہ سے ان کو مطلق لگاؤ نہ تھا"۔، [6]
6. { قانون } کسی مہینے کا وہ دن جو عدالت مقدمے کی پیشی کے واسطے مقرر کرے۔
انگریزی ترجمہ
ترمیمdate, era, epoch; day (of a month); chronogram; chronicle, book of annals, history
مترادفات
ترمیمتَذْکَرَہ، ہِسٹری
حوالہ جات
ترمیمفارسی
ترمیماسم
ترمیمتاریخ