حور
حُور {حُور} (عربی)
ح و ر، حُور
عربی زبان میں اسم حورا کی جمع حور ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل صورت میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ 1503ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ (مؤنث - واحد)
جمع: حُوریں {حُو + ریں (ی مجہول)}
جمع غیر ندائی: حُوروں {حُو + روں (واؤ مجہول)}
معانی
ترمیم1. گوری چٹی عورتیں جن کی آنکھوں کی پتلیاں اور بال بہت سیاہ ہوں، بہشتی عورتیں، (اردو میں بطور واحد مستعمل) بہشتی عورت۔
"یہاں اگر نہیں تو وہاں تمھیں حور تو ضرور ملے گی۔"، [1]
2. معشوق، نہایت حسین، محبوب۔
؎ ہاتھ سے اپنے اگر روشن کرے وہ حور شمع
روشنی پیدا کرے مثل چراغ طور شمع، [2]
3. امیر خسرو کے ایجاد کردہ موسیقی کے شعبوں میں سے ایک شعبے کا نام۔
"چار شعبے یعنی حور، نہاوند، اصفہانک اور مخالف کو بھی شامل کر لیا جائے تو امیر کی ایجادیں اٹھائیس ہوتی ہیں۔"، [3]
انگریزی ترجمہ
ترمیمa virgin of paradise, a black-eyed nymph
مترادفات
ترمیممَعْشُوق، مَحْبُوب،
مرکبات
ترمیمحُور شَمائِل، حُور طَلْعَت، حُور کا بَچَّہ، حُور کا ٹُکڑْا، حُور کِردار، حُور مِثال، حُور و قُصُور، حُور وَش