حَوض {حَو (و لین) + ض} (عربی)

ح و ض، حَوض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ 1611ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مذکر)

جمع غیر ندائی: حَوضوں {حَو (و لین) + ضوں (واؤ مجہول)}

معانی ترمیم

1. پانی جمع کرنے کی جگہ جو زمین بنائی جائے، چھوٹا تالاب۔

"سیٹھ غفار بھائی نے جو فینسی مچھلیاں حوض میں پال رکھی تھیں انھیں کھلا دیتا۔"، [1]

2. حاشیے کے اندر کا میدان (شال چادر، قالین، کپڑے کے لیے مستعمل)۔

"سواروں کے گھوڑے برق رفتار حوض حاشیہ کو بھی قلم کاری سے تازہ کرتے ہیں۔"، [2]

3. صفحے کا متن والا حصہ۔

"دوسرے ہلکے زرد رنگ کے کاغذ میں ہنوز کچھ جان باقی ہے اشعار حوض و حواشی دونوں جگہ درج ہیں۔"، [3]

4. بہشت کے ایک حوض کا نام۔

؎ رہیں گے یونہی متفق یکدگر

یہاں تک کہ پہنچیں گے یہ حوض پر، [4]

5. قبر کا گڑھا (جب تک کہ وہ مٹی ڈال کر بند نہ کیا جائے)۔

"دہان تربت یا قبر یا گور، وہ قبر کا گڑھا جب تک بند نہ کیا جائے اس کو شہر میں حوض اور قصبات میں در و لحد بولتے ہیں۔"، [5]

6. فوارے کے اردگرد کی جگہ۔

(جامع اللغات)۔

7. (علم تشریح) بیڑو۔

"عضلات کا ایک پیچیدہ گروہ ہے حوض سے کھوپڑی تک چلے گئے ہیں۔"، [6]

انگریزی ترجمہ ترمیم

reservoir, pond, pool, tank, vat, trough, basin of a fountain, a fountain

مترادفات ترمیم

تالاب، تال، عَرْصَہ،

مرکبات ترمیم

حَوضِ کَوثَر، حَوض چَہ، حَوض خانَہ، حَوضِ دَرْدَ رْدَہ، حَوضِ نُعْمان

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1976ء، زرگزشت، 99 )
  2. ( 1890ء، فسانۂ دل فریب، 140 )
  3. ( 1967ء، سہ ماہی، تحریر، دہلی 1، 160:1 )
  4. ( 1834ء، مثنوی ناسخ، 67 )
  5. ( 1872ء، عطر مجموعہ، 28:1 )
  6. ( 1934ء، تشریح عضلیات (ترجمہ)57 )

مزید دیکھیں ترمیم