حِکْمَتِ عَمَلی {حِک + مَتے + عَمَلی} (عربی)

عربی زبان سے ماخوذ اسم حکمت کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی زبان ہی سے ماخوذ اسم عمل کے ساتھ ی لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب توصیفی حکمت عملی بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ 1873ء کو "اخبار مفید عام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ (مؤنث - واحد)

معانی

ترمیم

1. تدبیر (موقع کے مطابق)مصلحت (حالات کے تقاضے کے مطابق)پالیسی، ملکی تدبیر۔

"ولندیزیوں کی حکمت عملی سے مقامی امرا اور عہدیداروں کا ایک نیا طبقہ ظہور میں آیا۔"، [1]

2. { فلسفہ } حکمت کی ایک شاخ جس میں امور متعلق یہ تہذیب اخلاق، تدبیر منزل، علم سیاست سے گفتگو ہوتی ہے، ان امور کے احوال کا علم جن کا وجود انسان کی قدرت و اختیار میں ہو (مقابل حکمت نظری)۔

"جو علم .... ایسے امور سے تعلق رکھتا ہے جن کو ہمیں جاننا چاہیے تاکہ ہم عمل میں لائیں، اس کو حکمت عملی کہتے ہیں۔"، [2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1965ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، 383:3 )
  2. ( 1925ء، حکمۃ الاشراق، 17 )