عادِل {عا + دِل} (عربی)

ع د ل، عَدْل، عادِل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے 1611ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ہے۔

صفت ذاتی

جنسِ مخالف: عادِلَہ {عا +دِلَہ}

جمع غیر ندائی: عادِلوں {عا + دِلوں (و مجہول)}

معانی ترمیم

1. انصاف کرنے والا، عدل کرنے والا، منصف۔

"یہ فکری اور شعوری روایت اُس دانا و بینا اور قادر و عادل خدا کے تصور سے پھوٹی ہے۔"، [1]

2. (گواہ کی نسبت) جو گناہ کبیرہ سے پرہیز کرے اور صغیرہ پر مصر نہ ہو، اور گھٹیا افعال نہ کرتا ہو (مثلاً کھڑے کھڑے پیشاب نہ کرتا ہو،ننگے سر نہ پھرتا ہو،راستوں میں چلتے پھرتے نہ کھاتا ہو وغیرہ وغیرہ)خلاصہ یہ کہ وہ شخص جس کی شرع میں گواہی معتبر ہو۔

"جتنی قسمیں شہادت کی ہیں سب میں یہ شرط ہے کہ شاہد عادل ہووے یعنی پرہیز رکھتا ہو کبائر سے۔"، [2]

مترادفات ترمیم

مُنْصِف، مُعْتَبَر، مُعْتَمَد، فَرْیاد رَس

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1988ء، فیض، شاعری اور سیاست، 185 )
  2. ( 1967ء، نورالہدایہ، 80:3 )

فارسی ترمیم

صفت ترمیم

عادل

  1. عادل