ٹھُمَکْنا {ٹھُمَک + نا} (سنسکرت)

ستمبھ + کر، ٹھُمَکْنا

سنسکرت سے ماخوذ اردو زبان میں بطور اسم مستعمل لفظ ٹھمک کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر نا لگنے سے ٹھمکنا بنا اردو زبان میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ 1611ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم

معانی

ترمیم

1. ناز و انداز سے چلنا، مٹکنا۔

؎ غسل کے واسطے ہر روز دل آرا

ٹھمکتی چال سیں جاتی بدر یا [1]

فعل کی حالتیں

ٹھُمَکْنا {ٹھُمَک +نا}ٹھُمَکْنے {ٹھُمَک +نے} ،

ٹھُمَکْنی {ٹھُمَک +نی}ٹھُمَکْتا {ٹھُمَک +تا} ،

ٹھُمَکْتے {ٹھُمَک +تے}ٹھُمَکْتی {ٹھُمَک +تی} ،

ٹھُمَکْتِیں {ٹھُمَک +تِیں}ٹھُمْکا {ٹھُم+کا} ،

ٹھُمْکے {ٹھُم+کے}ٹھُمْکی {ٹھُم+کی} ،

ٹھُمْکِیں {ٹھُم+کِیں}ٹھُمْکا {ٹھُم+کا} ،

ٹھُمْکے {ٹھُم+کے}ٹھُمْکیں {ٹھُم+کیں(یائے مجہول)} ،

ٹھُمْکُوں {ٹھُم+کُوں}ٹھُمَک {ٹھُمَک} ،

ٹھُمْکو {ٹھُم+کو(واؤ مجہول)}ٹھُمَکْیو {ٹھُمَک+یو(واؤ مجہول)} ،

ٹھُمَکْیے {ٹھُمَک+یے}

انگریزی ترجمہ

ترمیم

to walk with a jerky, mincing or wanton gait; to walk affectedly; to walk with grace, stateliness or dignity; to strut, stalk

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1785ء، لطفی، قصہ بہلول صادق (ق)3 )