ٹھوس {ٹھوس (واؤ مجہول)} (ہندی)

ٹھونْسْنا، ٹھوس

ہندی زبان سے ماخوذ فعل ٹھونسنا سے مشتق حاصل مصدر ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ 1845ء میں "نغمۂ عندلیب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

معانی

ترمیم

1. جس میں خلا نہ ہو، بھرا ہوا؛ سخت؛ بوجھل۔

"اسی طرح جو زمین زیادہ ٹھوس یا بھاری ہوتی ہے بے حد آب پاشی کی محتاج ہوتی ہے۔"، [1]

2. { مجازا } بھدا، کند، ذہن، غبی، ٹھس۔

"ایک مرد بے نمک مزاج میں شک بھرا ہوا ٹھوس سا آتا ہے۔"، [2]

3. (مجازاً) پُرمغز۔

"ایک ٹھوس ماہر عمرانیات .... کے خیالات کو بھی ایک منٹ کے لیے سن لیجیے۔" [3]

مدلل، باوزن، خالص۔

"جو لکھتے تھے وہ ٹھوس لکھتے تھے۔" [4]

4. متفقہ، مجتمع، کلی۔

"کانگریس کا مقصود .... ٹھوس اکثریت حاصل کرتا ہے۔"، [5]

5. وہ جوہر (Substance) جو سیال یا گیس کی شکل میں نہ ہو۔

"ٹھوس ایندھن کو گیس کی شکل دے کر استعمال کرنے میں مصارف بڑھ جاتے ہیں۔"، [6]

6. وہ پتھر جس میں پرت نہ ہوں (یہ زمین کے اندرونی تغیرات سے بنتا ہے اس کے اجزا آپس میں اس قدر وصل ہوتے ہیں کہ اس کے پرت نہیں بن سکتے ایسے پتھر کو ڈھیم یا ڈیھما یا ڈھیمی کہتے ہیں، اور علمی اصطلاح میں ناری کہلاتا ہے)۔

(اصطلاحات پیشہ وراں، 57:1)

7. پختہ، مضبوط۔

"یہ کتنی ٹھوس، کوہ پیکر اور پرشکوہ عمارتیں ہیں۔"، [7]

انگریزی ترجمہ

ترمیم

firm, hard, compact, solid; dull, obtuse, heavy, thick-headed

مترادفات

ترمیم

سَنْگِین، وَزْنی، سَخْت، بوجھَل، بھاری، جامِد، مُجَسَّم،

مرکبات

ترمیم

ٹھوس پَن

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1930ء، شفتالو، 22 )
  2. ( 1845ء، نغمۂ عندلیب، 221 )
  3. ( 1944ء، آدمی اور مشین، 16 )
  4. ( 1943ء، حیات شبلی، 610 )
  5. ( 1938ء، خطبات قائداعظم، 167 )
  6. ( 1970ء، فولاد پر عمل حرارت، 42 )
  7. ( 1956ء، آشفتہ بیانی میری، 11 )

مزید دیکھیں

ترمیم