ٹھُکْرانا {ٹھُک + را + نا} (سنسکرت)

توکش + کر، ٹھوکر، ٹھُکْرانا

سنسکرت کے اصل لفظ توکش+کر سے ماخوذ اردو زبان میں ٹھوکر مستعمل ہے ٹھ پر ضمہ لگا کر واؤ کو حذف کر دیا گیا اور الف زائد لگا کر اردو لاحقۂ مصدر نا لگانے سے ٹھکرانا بنا اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے 1854ء میں "ذوق" کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی

معانی ترمیم

1. ٹھوکر سے روندنا، (ذلیل جان کر) لات مارنا، (مجازاً) ذلیل و خوار کرنا۔

؎ یہ تربت عاشق ہے، ٹھکرا کے نہ چل غافل

اس خاک کا ہر ذرہ خورشید بداماں ہے، [1]

2. ترک کرنا، چھوڑ دینا۔

"صلح کی جو صورت قرار پائی تھی وہ ٹھکرا دی گئی" [2]

رد کرنا، قبول نہ کرنا۔

"آپ کی لونڈی آپ کے روبرو کھڑی نگاہ کرم کی بھیک مانگ رہی ہے کیا اس کے سوال کو ٹھکرا دیجئے گا" [3]

3. گھوڑے کے ایڑ لگانا۔

"شاہ نے یہ سن کر مرکب کو ٹھکرایا"، [4]

فعل کی حالتیں

ٹھُکْرانا {ٹھُک + را +نا}ٹھُکْرانے {ٹھُک + را +نے} ،

ٹھُکْرانی {ٹھُک + را +نی}ٹھُکْراتا {ٹھُک + را +تا} ،

ٹھُکْراتے {ٹھُک + را +تے}ٹھُکْراتی {ٹھُک + را +تی} ،

ٹھُکْراتِیں {ٹھُک + را +تِیں}ٹھُکْرایا {ٹھُک + را +یا} ،

ٹھُکْرائے {ٹھُک + را +ۓ}ٹھُکْرائی {ٹھُک + را +ئی} ،

ٹھُکْرائِیں {ٹھُک + را +ئِیں}ٹھُکْرایا {ٹھُک + را +یا} ،

ٹھُکْرائے {ٹھُک + را +ۓ}ٹھُکْرائیں {ٹھُک + را +ئیں(ی مجہول)} ،

ٹھُکْراؤُں {ٹھُک + را +ؤُں}ٹھُکْرا {ٹھُک + را} ،

ٹھُکْراؤ {ٹھُک + را +ؤ(و مجہول)}ٹھُکْرائِیو {ٹھُک + را +ئِیو(و مجہول)} ،

ٹھُکْرائِیے {ٹھُک + را +ئِیے}

انگریزی ترجمہ ترمیم

to kick against, to strike the foot against; to kick, trample upon; to spurn

مترادفات ترمیم

رونْدَنا

حوالہ جات ترمیم

  1. ( 1934ء، شعلۂ طور، 118 )
  2. ( 1968ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، 482:3 )
  3. ( 1935ء، دودھ کی قیمت، 21 )
  4. ( 1900ء، طلسم خیال سکندری، 62:2 )