ٹھَنْڈی {ٹھَن + ڈی} (سنسکرت)

ٹھَنْڈ، ٹھَنْڈی

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ٹھنڈ کے ساتھ ی بطور لاحقہ نسبت ملانے سے ٹھنڈی بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ 1971ء میں "معارف القرآن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی

معانی

ترمیم

1. ٹھنڈا کی تانیث، تراکیب میں مستعمل۔

"بابیل نے اس وقت بھی غصے کی بات کا جواب غصے کے ساتھ دینے کی بجائے ایک ٹھنڈی اور اصولی بات کہی۔"، [1]

2. خوش و خرم، بامراد۔

(نوراللغات)

3. بے لطف، بے رونق، جس میں معنی آفرینی یا زرخیزی نہ ہو۔

؎ زمین ٹھنڈی ہے تو ہو

کلام بے اصول تو نہ ہو، [2]

اسم نکرہ [3]

معانی

ترمیم

1. { عوام } چیچک، سیتلا۔

"کہیں کیا ہندی کے ٹھنڈی تو نہیں نکلے گی۔"، [4]

مترادفات

ترمیم

سَرْد، خُنْک،

مرکبات

ترمیم

ٹھَنْڈی مار، ٹھَنْڈی مِٹّی، ٹھَنْڈی شَمْع، ٹھَنْڈی عَینَک، ٹھَنْڈی گَرْمِیاں، ٹھَنْڈی لَڑائی، ٹھَنْڈی اِسْتَری، ٹھَنْڈی اَلْماری، ٹھَنْڈی آگ، ٹھَنْڈی ٹھار، ٹھَنْڈی چھاؤں، ٹھَنْڈی سَڑَک، ٹھَنْڈی طَبِیعَت سے

حوالہ جات

ترمیم
  1. ( 1971ء، معارف القرآن، 113:3 )
  2. ( 1854ء، دیوان ذوق، 15 )
  3. ( مؤنث - واحد )
  4. ( 1910ء، راحت زمانی، 18 )

مزید دیکھیں

ترمیم