زمرہ:اردو محاورات
اس زمرہ میں تمام اردو محاورات شامل ہیں
ذیلی زمرہ جات
اِس زمرہ میں محض درج ذیل ذیلی زمرہ موجود ہے.
ف
زمرہ «اردو محاورات» میں صفحات
اس زمرہ کے کل 193 صفحات میں سے 193 صفحات درج ذیل ہیں۔
آ
- آ بننا
- آ جانا
- آ دبانا
- آ دھمکنا
- آ رہنا
- آ لگنا
- آ لینا
- آ مرنا
- آ نکلنا
- آ پڑنا
- آ پہنچنا
- آب آ جانا
- آب آب کرنا
- آب آب ہونا
- آب آنا
- آب اتر جانا
- آب اترنا
- آب اڑنا
- آب بردن
- آب بگڑنا
- آب جانا
- آب داری دینا
- آب دست لینا
- آب دینا
- آب رکھنا
- آب رکھوانا
- آب زن کرنا
- آب چڑھانا
- آب چڑھنا
- آبخورے بھرنا
- آبدیدہ رہنا
- آبدیدہ ہونا
- آنکھیں جھپکانا
ا
- انڈے کا شہزادہ
- اونٹ برابر ڈیل بڑھاپا پاپوش برابر عقل نہ آئی
- اونٹ بلبلاتا ہی لدتا ہے
- اونٹ بڈھا ہوا پر موتنا نہ آیا
- اونٹ جب بھاگتا ہے تو پچھم یا مکے کو
- اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی
- اونٹ سستا ہے اور پٹا مہنگا
- اونٹ چڑھے کو کتا کاٹے
- اونٹ ڈوبیں بھیڑیں تھاہ مانگیں
- اونٹ کی پکڑ اور عورت کے فریب سے خدا بچائے
- اونٹ کے منہ میں زیرہ
- ایاز قدر خود بشناس
د
س
م
- ما بخیر شما بسلامت
- ما چہ سرائم و تنبورہ شان باورہ ما چہ سراید
- مادر چہ خیالم و فلک در چہ خیال
- مار بر گنج
- مال حرام بود بہ جائے حرام رفت
- ماں پہ پوت پتا پہ گھوڑا بہت نہیں تو تھوڑا تھوڑا
- ماہی ماہی را خورد ماہی گیر ہر دو را خورد
- مایا کو مایا ملے کر کر لمبے ہاتھ
- مت کر ساس برائی تیرے بھی آگے جائی
- متاع نیک از ہر دکان کہ باشد
- مترس از بلائے کہ شب درمیاں ست
- محتسب گرمے خورد معذور دارد مست را
- مرد کا نوکر مرے برس بھر میں رنڈی کا نوکر مرے چھ مہینے میں
- مرنے جائیں ملہار گائیں
- مرنے کو چلے کفن کا ٹوٹا
- مرگ انبوہ جشنے دارد
- مری بھیڑ خواجہ خضر کے نام
- مسجد ڈھے گئی محراب رہ گئی
- مشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید
- مشکلے نیست کہ آساں نہ شود مرد باید کہ ہراساں نہ شود
- معقول می شوند چو معزول می شوند
- مفت کی شراب قاضی کو بھی حلال ہے
- مفلس سے سوال حرام ہے
- مفلسی میں آٹا گیلا
- مقدر سے زور نہیں چلتا
- مقدر میں جو لکھا ہے ملتا ہے
- مقدر کے آگے کسی کی نہیں چلتی
- ملا نہ ہوگا تو کیا مسجد میں اذان نہ ہوگی
- ملا کی دوڑ مسجد تک
- ملاح در چین ست کشتی در فرنگ
- ملاح کا لنگوٹا ہی بھیگتا ہے
- من آنم کہ من دانم
- من ترا حاجی بگویم تو مرا ملا بگو
- من خوب می شناسم پیران پارسا را
- من میں شیخ فرید بغل میں اینٹیں
- من چنگا تو کٹھوتی میں گنگا
- من چہ می سرایم و طنبورہ من چہ می سراید
- من کے ہارے ہار ہے من کے جیتے جیت
- منہ دیکھی سب کہتے ہیں خدا لگتی کوئی نہیں کہتا
- منہ مانگی موت نہیں ملتی
- منہ پر کہے سو مونچھ کا بال
ن
- ناخلف بیٹے سے بیٹی بھلی
- ناخنوں سے گوشت جدا نہیں ہوتا
- نادان بات کرے دانا قیاس کرے
- نادان دوست سے دانا دشمن بھلا
- ناز بر آں کن کہ خریدار تست
- نام بلند از بام بلند
- نام مرد بہ از ذات مرد
- نام میرا گاؤں تیرا
- ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
- ناچنے نکلی تو گھونگھٹ کیسا
- ناکردہ خوار کردہ پشیماں
- نت کی دکھیا کرموں دوش
- نیم حکیم خطرہ جان نیم ملا خطرہ ایمان
گ
ہ
- ہاتھ بیچا ہے کوئی ذات نہیں بیچی
- ہاتھ ماں نہ گات ماں میں دھنونتی جات ماں
- ہاتھ میں دے روٹی اور سر میں مارے جوتی
- ہاتھ میں سمرنی اور بغل میں کترنی
- ہاتھ میں لیا کانسا تو بھیک کا کیا سانسا
- ہاتھ نہ مٹھی بلبلاتی اٹھی
- ہاتھ پاؤں بچائیے موذی کو تڑپائیے
- ہاتھ پاؤں کی کاہلی اور منہ میں مونچھیں جائیں
- ہاتھ چلے نہ پیاں بیٹھا دے گسیاں
- ہاتھ کا دیا ساتھ کھانے لگا
- ہاتھ کشیدہ آسمان دیدہ
- ہاتھ کنگن کو آرسی کیا
- ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا
- ہاتھ کو ہاتھ پہچانتا ہے
- ہاتھ کوڑی نہ بازار لیکھا
- ہاتھ کی لکیریں نہیں مٹتیں
- ہاتھی جھومتا ہے
- ہاتھی پھرے گاؤں گاؤں جس کا ہاتھی اس کا ناؤں
- ہاتھی کا بوجھ ہاتھی ہی سنبھالے
- ہاتھی کا جگ ساتھی کیڑی پاہن پیڑی
- ہاتھی کا دانت اور گھوڑے کی لات
- ہاتھی کی ٹکر ہاتھی ہی سنبھالے
- ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
- ہاتھی کے منہ میں لکڑی پکڑاتے ہیں
- ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں
- ہاتھی ہزار لٹے پھر بھی سوا لاکھ ٹکے کا
- ہر بیشہ گماں مبر کہ خالی ست شاید کہ پلنگ خفتہ باشد
- ہر روز عید نیست کہ حلوا خورد کسے
- ہر سخن نکتہ و ہر نکتہ مکانے دارد
- ہر شب شب برات ہے ہر روز روز عید
- ہر عیب کہ سلطان بہ پسندد ہنر است
- ہر فرعونے را موسی
- ہر فرعونے را موسی و ہر نمرودے را پشہ
- ہر چہ از غیب می رسد نیکوست
- ہر کارے و ہر مردے
- ہر کجا چشمہ بود شیریں مردم و ملخ و مور گرد آیند
- ہر کس بخیال خویش خبطے دارد
- ہر کسے را بہر کارے ساختند
- ہر کسے مصلحت خویش نکو می داند
- ہر کمالے را زوالے
- ہر کمالے را زوالے ہر زوالے را کمال
- ہر کہ آمد بجہاں اہل فنا خواہد بود
- ہر کہ آمد برآں مزید نمود
- ہر کہ آمد عمارت نو ساخت رفت و منزل بہ دیگرے پرداخت
- ہر کہ از دیدہ دور از دل دور
- ہر کہ او روئے بہ بہبود نداشت دیدن روئے نبی سود نداشت
- ہر کہ با نوح نشیند چہ غم از طوفانش
- ہر کہ بابداں نشیند نیکی نہ بیند
- ہر کہ برادر ندارد قوت بازو ندارد
- ہر کہ بہ قامت
- ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد
- ہر کہ در کان نمک رفت نمک شد
- ہر کہ شمشیر زند سکہ بنامش خوانند
- ہر کہ شک آرد کافر گردد
- ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات